کالج کی آخری گھنٹی

سیدہ کسریٰ نقوی
سیکشن: او۔ایچ۔کے

 

کالج کی آخری گھنٹی! وہ گھنٹی جس کے بجنے  پر ہم کلاس سے بھاگنے کے بہانے ڈھنڈتے تھے  مگر آج اسی آواز نے ہماری آنکھوں میں نمی بھردی۔ یادوں  کی ایک لہر نظروں کے سامنے سے گزری۔ وہ آج ایک الوداعی پیغام دے رہی تھی۔ ان  یاددوں میں کبھی وہ  پل سامنے آۓ جس میں ہم خوش تھے کبھی وہ جس میں ہم غمگین  کبھی شاباشی حاصل کی  تھی تو کبھی  ڈانٹ کھائ کبھی دوستوں کیساتھ گپ شپ  کی تو  کبھی کچھ۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم نے نہ صرف کتابوں سے بلکہ زندگی سے بھی بہت کچھ سیکھا۔ کبھی ٹیچرز کی سخت باتیں بوجھ لگتی تھیں مگر آج وہی نصیحتیں سرمایہ محسوس ہو رہی ہیں۔ دوستوں کے ساتھ کی گئی بے وقوفیاں کیفے میں بیٹھ کر دنیا کو بدلنے کے خواب امتحانات سے پہلے کی راتوں کی ہلچل سب کچھ ایک فلم کی طرح ذہن میں چل رہا ہے۔ کالج کی زندگی صرف کتابوں اور امتحانات تک محدود نہیں ہوتی بلکہ اس کا اصل حسن ان یادوں میں چھپا ہوتا ہے جو ہم اپنے دوستوں اور اساتذہ کے ساتھ بناتے ہیں۔ وہ کلاس میں اچانک ہونے والا قہقہہ وہ دوستوں کے ساتھ گروپ اسٹڈی کے بہانے باتیں  کرنا وہ کیفے میں چائے کے کپ کے گرد ہونے والی لمبی گفتگو۔ یہ سب لمحے وقت کے ساتھ مزید قیمتی ہو جاتے ہیں۔ آج جب آخری گھنٹی بجی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وقت ہمیں ان حسین لمحوں سے زبردستی دور لے جا رہا ہو۔

آخری گھنٹی صرف ایک اختتام نہیں بلکہ ایک نئے سفر کی شروعات بھی ہے۔ اب ہمیں عملی زندگی میں قدم رکھنا ہے جو خواب ہم نے دیکھے  ہیں  ان کی تعبیر کے لیے محنت کرنی ہے۔ لیکن چاہے ہم کہیں بھی چلے جائیں کالج کی یہ یادیں یہ دوست  یہ اساتذہ اور وہ لمحات ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔ شاید آنے والے دنوں میں ہم سب اپنی اپنی زندگی میں مصروف ہو جائیں مگر جب بھی زندگی کی دوڑ میں کوئی تھکن محسوس ہو تو ان یادوں کے سائے میں بیٹھ کر سکون ملے گا اور ایک بار پھر وہ ہنسی وہ شرارتیں اور وہ دوست آنکھوں کے سامنے گھوم جائیں گے۔ یہ آخری گھنٹی ہمارے کالج کے سفر کا اختتام ضرور ہے مگر یہ یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔ وقت گزر جائے گا   ہم زندگی کی مصروفیات میں گم ہو جائیں گے مگر کبھی کبھار اس گھنٹی کی آواز دل کے کسی کونے سے ضرور سنائی دے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *